ہم
کریں بات دلیلوں سے تو رد ہوتی ہے
اس
کے ہونٹوں کی خموشی بھی سند ہوتی ہے
سانس
لیتے ہوئے انساں بھی ہیں لاشوں کی طرح
اب
دھڑکتے ہوئے دل کی بھی لحد ہوتی ہے
جس
کی گردن میں ہے پھندا وہی انسان بڑا
سولیوں
سے یہاں پیمائش قد ہوتی ہے
شعبدہ
گر بھی پہنتے ہیں خطیبوں کا لباس
بولتا
جہل ہے بد نام خرد ہوتی ہے
کچھ
نہ کہنے سے بھی چھن جاتا ہے اعجاز سخن
ظلم
سہنے سے بھی ظالم کی مدد ہوتی ہے
مظفرؔ
وارثی
Read Mufti Taqi Usmani's Kalam by clicking here
Read Khwaja Aziz Ul Hasan Mazjob's Kalaam by clicking here
Read Azm Behzad's Kalaam by clicking here
0 Comments