Amjad Islam Amjad - Ojhal Sahi Nigah Se Doba Nahi Hun Main

 


اوجھل سہی نگاہ سے ڈوبا نہیں ہوں میں

اے رات ہوشیار-- کہ ہارا نہیں ہوں میں

 

درپیش صبح و شام-- یہی کشمکش ہے اب

اُس کا بنوں میں کیسے کہ اپنا نہیں ہوں میں

 

مجھ کو فرشتہ ہونے کا دعویٰ نہیں مگر

جتنا برا سمجھتے ہو-- اتنا نہیں ہوں میں

 

اس طرح پھیر پھیر----- کے باتیں نہ کیجئے

لہجے کا رخ سمجھتا ہوں بچہ نہیں ہوں میں

 

ممکن نہیں ہے مجھ سے یہ طرزِ منافقت

دنیا تیرے مزاج کا------بندہ نہیں ہوں میں

 

امجد تھی بھیڑ ایسی--- کہ چلتے چلے گئے

گرنے کا ایسا خوف تھا ٹھہرا نہیں ہوں میں

 

امجد اسلام امجد

Post a Comment

1 Comments

Contact

Name

Email *

Message *