سال گرا!
سالگرہ،
یعنی یوم پیدائش۔ اس دن پر زیادہ تر لوگ کیک کاٹنے کا اہتمام کرتے ہیں۔۔ مبارکباد
کے ساتھ ساتھ تحفے تحائف بھی وصول کرتے ہیں اور خوب خوشیاں مناتے ہیں۔ جبکہ اس کے برعکس
کچھ لوگ اس دن کو منانے پر تنقید بھی کرتے ہیں۔۔ اور اسے غیروں کی اختراع کہہ کر اسے
منانے والوں کو ان کا مقلد گردانتے ہیں۔
یہاں
پر میرا مقصد اس دن کو منانے یا نہ منانے کے بارے میں کوئی تجزیہ پیش کرنا نہیں، بلکہ
ایک یکسر الگ پہلو کی نشاندہی کرانا ہے جو ہماری نظروں اور ہماری سوچ سے اوجل رہ جاتا
ہے۔۔
اس
دنیا میں ہمارا قیام مخصوص و محدود مدت کے لئے ہے اور یہ ایک تلخ حقیقت ہے۔ ہر پل ہر
گھڑی ہم اپنے اختتام کی جانب رواں دواں ہیں۔۔ مگر صد افسوس کہ ہم اس حقیقت کو فراموش
کر بیٹھے ہیں اور اپنی ہی دھن میں مست و مگن جیئے جا رہے ہیں۔۔
بقول
شاعر،
غافل
تجھے گھڑیال یہ دیتا ہے منادی؛
گردوں نے گھڑی عمر کی ایک اورگھٹا دی!
میرے
مطابق سالگرہ کا دن ایک بہترین موقع ہے کہ ہم اپنا محاسبہ کریں۔۔ اپنا احتساب کریں۔۔
کہ ہم جس مقصد کے لئے اس دنیا میں بھیجے گئے ہیں اس کے حصول کے لئے ہم کتنے کوشاں ہیں۔۔
ہم سوچیں اور جائزہ لیں کہ ہماری ترجیحات کیا ہیں ۔۔ آیا ہم اپنے مقصد زندگانی کو ترجیح
بنائے ہوئے ہیں یا ہم دنیاوی لذتوں اور نفسانی خواہشات کے اسیر ہیں۔۔ کہیں ہم شیطان
کے بچھائے جال میں پھنس تو نہیں گئے ہیں۔۔ذرا سوچیئے!
سالگرہ
کا دن اس بات کا متقاضی ہے کہ ہم اپنا کڑا احتساب کریں اور اپنی کمیوں ، کوتاہیوں اور
غلطیوں کی نشاندہی کر کے انہیں سدھارنے کی کوشش کریں۔ اپنے اس دنیا میں آنے کے مقصد
کو نا بھولیں اور ہر کام اس مقصد کو ذہن میں رکھ کر کریں۔۔ شاید یوں ہی ہم اپنے نفس
کے جنگل اور اپنی خواہشات کی وادیوں کو طے کر کے اپنے دل تک پہنچ سکیں۔۔
اللہ
سب کو توفیق دے آمین۔
آخر میں اپنی بیسویں سالگرہ پر لکھا گیا ایک قطعہ
لگتا ہے بچپن اپنا کل تھا مگر دیکھو
گزر چلی عمر کی دوسری دہائی ہے
آج
بیٹھ کے کر لے تو سعد محاسبہ اپنا
کیا
کیا ہے کھویا، کونسی شے پائی ہے
بقلم
سعد قمر
3 Comments
👍👍💗
ReplyDeleteBuht khobsorat aur dil ko choni wala article likha hai aap nai.
ReplyDelete♥️♥️
ReplyDelete