شہزاد حسین صاحب لکھتے ہیں:
:کسی بھی معاملے کو
جانچنے کے دو پہلو ہوتے ہیں
- پیمانہ (مطلق ) absolute ایک
-(متناسب) پیمانہ comparative دوسرا
اسے آسان مثال سے سمجھاتا چلوں:
ایک
کرکٹ ٹیم کی مثال لیجیے جس میں موجود تمام کھلاڑی، کسی میچ میں ڈبل فگرز میں داخل
ہوئے بناء ہی آؤٹ ہوگئے۔
اس
ٹیم میں ایک کھلاڑی ڈبل فگر اسکور کرگیا مثلاً اس نے 18 رنز بنائے۔
اب
آپ اس کھلاڑی کو، چاہیں تو مطلق پیمانے سے جانچیے یا متناسب پیمانے سے۔
اگر
ہم اسے مطلق پیمانے سے جانچیں تو اس نے 18
رنز بنا کر کوئی کمال نہیں کیا۔ ایسی پرفارمینس پر ہم اسے عمدہ کھلاڑی ہرگز قرار
نہیں دے سکتے
لیکن،
اگر ہم اسے متناسب پیمانے سے جانچیں، تو اس نے باقی صفر اور سنگل فگر پر آؤٹ ہوجانے والے کھلاڑیوں سے بہتر پرفارم کیا ہے۔
افسوس
کی بات یہ ہے کہ پوری ٹیم ہی گھٹیا ہے۔ اس گھٹیا ٹیم میں، وہ سب سے
"بہتر" کھلاڑی رہا ہے حالانکہ مطلق پیمانے پر اس کی فارمینس کچھ خاص نہیں رہی۔
اسی
طرح،
جب ہم مطلق پیمانے پر امت مسلمہ کو جج کرتے ہیں، تو پوری مسلم دنیا کا رویہ شرمناک ہے۔ خاص کر پاکستان، سعودیہ اور ترکی جیسے ممالک کا جو انتہائی زبردست فوجی قوت کے حامل ہیں
لیکن یہ تمام ممالک بھی، مل کر فلسطین کے اسرائیلی محاصرے کو کھولنے تک کے حق میں کوئی سنجیدہ قدم نہیں اٹھا سکے جو شرم سے ڈوب مرنے کا مقام ہے۔
بلکہ یہ تمام ممالک، اپنے ہی ملک میں ہونے والے اسرائیل مخالف احتجاجوں پر کریک ڈاؤن کرتے رہے۔
اس تمام صورتحال میں، ایران نے نسبتاً کچھ ہمت دکھائی ہے اور اسرائیل سے براہ راست ٹکر لی ہے۔
میں
یہ بھی نہیں کہہ رہا کہ فلسطینیوں کے حق میں دکھائی ہے بلکہ ان کے اپنے سفارت خانے
اور ایک جرنیل کا معاملہ تھا۔
یہاں
سوال یہ بھی پیدا ہوتا ہے کہ اسرائیل اور ایران کے درمیان یہ "ذاتی"
چپقلش بھی کیوں پیدا ہورہی ہے؟
کیا
ایسی ہی چپقلش پاکستان، سعودیہ یا ترکی سے بھی پیدا ہوئی ہے یا ان ممالک کے ساتھ
معاملات بالکل ٹھنڈے ٹھار چل رہے ہیں؟
کبھی
سوچا کہ ان تینوں ممالک کے ساتھ معاملات اس قدر ٹھنڈے ٹھار کیوں ہیں؟
کیا
وجہ ہے کہ اسرائیل کو ان تینوں طاقتور ترین مسلم ممالک سے زرہ برابر بھی کوئی
مسئلہ کیوں نہیں؟
باقی
مسلم دنیا کا شرمناک رویہ، ایران کی کاروائی کو خاص بناتا ہے۔
بہرحال
اس تمام صورتحال میں، کوئی بھی قوت ہو، چاہے مسلم یا غیر مسلم، وہ ہمارے مشترکہ دشمن کے خلاف کسی بھی سطح پر، کسی بھی قسم کی کوئی بھی کاروائی کرتی ہے، تو ہماری سپورٹ اس کے ساتھ ہوگی۔
اسرائیل اور اس کے ہمدرد برانڈز کے بائیکاٹ کا معاملہ ہو، حماس اور حوثیوں کی کاروائی ہو یا اور کوئی بھی ایکشن، میری مکمل سپورٹ مشترکہ دشمن کے خلاف ہی رہے گی۔
جنھیں مسلک کا کیڑا کاٹ رہا ہے، ان سے میں ایک سوال پوچھتا ہوں کہ آپ ان تینوں مسلم ممالک اور اپنے من پسند ریاستی مذہبی علماء پر پریشر کیوں نہیں ڈالتے؟ اس حوالے سے آپ کیوں خاموش ہیں؟
میں
کسی کو سپورٹ کررہا ہوں تو وہ مطلق بنیادوں پر نہیں بلکہ متناسب بنیادوں پر کررہا ہوں کیونکہ باقی مسلم دنیا کا
رویہ انتہائی شرمناک۔
_______________________________________________________
احمد الیاس صاحب رقم طراز ہیں:
دیکھو میرے ہم مسلک بھائی ۔۔
اگر تم نے، تمہارے علماء اور تمہاری ریاستوں نے فلسطینیوں کے لیے کچھ کیا ہے، یا اس طرح آواز ہی اٹھائی ہے جیسا کہ آواز اٹھانے کا حق تھا تو تم تنقید کرسکتے ہو کہ ایران نے ڈٹ کر، خود سامنے آکر اور بروقت اہلِ فلسطین کا ساتھ نہیں دیا اور ایران ایک خود غرض ملک ہے ۔۔۔۔
اور میرے پاکستانی ریاست پرست دوست ۔۔۔
اگر خود تمہارا ملک استعمار کے مقابل اپنی خودمختاری اور مفاد کا تحفظ کرتا آیا ہے تو تم کہہ سکتے ہو کہ سفارت خانے پر حملے کے جواب میں ایران کا حملہ نمائشی تھا اور اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا، اس سے زیادہ کچھ کرنا چاہئیے تھا اور پاکستانیوں کو اجتماعی ہی نہیں، انفرادی طور پر بھی اس معاملے سے لاتعلق رہنا چاہئیے ۔۔۔۔
اور میرے 'لبرل' عزیز ۔۔۔
اور اگر تم اس وقت امن اور صلح کے لیے بولے تھے جب غزّہ میں پندرہ سے بیس ہزار بچوں سمیت پینتیس سے چالیس ہزار بے گناہوں کو زندگی سے اور بیس بائیس لاکھ لوگوں کو گھروں سے محروم کردیا گیا تو تم اس وقت امن اور انسانی جان کے تقدس کی اہمیت بیان کرسکتے ہو ....
لیکن
اگر چار درجن کے قریب سُنّی ممالک نے، جن میں تیل کی دولت سے مالامال، فلسطینیوں کے لسانی و نسلی و مسلکی رشتہ دار متعدد عرب ممالک بھی شامل ہیں، فلسطین کے لیے کچھ نہیں کیا اور غزّہ سے لبنان اور لبنان سے یمن تک ایران ہی مسلک و مکتب دیکھے بغیر ہر اسلامی مزاحمت کا پشت پناہ ہے ۔۔۔۔
اگر پاکستان کے اندر ڈمہ ڈولا، سلالہ، ایبٹ آباد جیسے واقعات ہوجاتے ہیں اور کوئی ریسپانس نہیں جاتا، ہماری حکومت امریکہ کو پاکستانی بستیوں پر ڈرون حملوں کی اجازت دیتی ہے، سی آئی اے اور بلیک واٹر آزادی سے یہاں اغوا اور قتل کرتی رہی ہیں، مشرف لوگوں کو پکڑ پکڑ کر امریکیوں کو بیچتا رہا ہے، بھارت اور پاکستان کے دفاتر خارجہ حال ہی میں اعتراف کررہے ہیں کہ راء نے پاکستان میں بیس لوگ قتل کیے، نیز امریکہ کے کہنے پر عوام کی شدید نفرت مول لے کر بھی حکومتیں بدل دی جاتی ہیں ۔۔۔۔
اور اگر تم غزّہ کی صورتحال پر بالکل خاموش رہے ہو اور اس خاموشی کو ہی اپنی روشن خیالی اور لبرل ازم سے تعبیر کرتے رہے ہو اور اس پر آواز اٹھانے یا ماڑی موٹی کوئی بھی کوشش کرنے والوں کو انتہاء پسند یا بے وقوف کہتے یا سمجھتے رہے ہو
لیکن پھر بھی اس وقت بڑھ چڑھ کر ایران پر تنقید یا طنز کررہے ہو اور مذکورہ بالا ساری باتیں لکھ یا کہہ رہے ہو تو ۔۔۔
تو
جان رکھو کہ تمہیں تمہارے مسلک، قومیت اور نظریے کی حد سے بڑھی عصبیت یا تعصب نے
صرف منافق نہیں بنایا بلکہ تمہاری انسانیت سے بھی گرادیا ہے۔
0 Comments