Gosha-i-Tanhayi - Ghazal#2 - Mufti Taqi Usmani

 


محبت کیا ہے ، دل کا درد سے معمور ہو جانا

متاعِ جاں کسی کو سونپ کر مجبور ہو جانا

معمور : بھرا ہوا، پُر، آباد، لبریز

 

ہماری بادہ نوشی پر فرشتے رشک کرتے ہیں

کسی کے سنگِ در کو چومنا، مخمور ہو جانا

مخمور: اپنی دھن میں سرشار، مگن، مدہوش

 

قدم ہیں راہِ اُلفت میں تو منزل کی ہوس کیسی؟

یہاں تو عین منزل ہے تھکن سے چُور ہوجانا

 

یہاں تو سر سے پہلے دل کا سودا شرط ہے یارو

کوئی آسان ہے کیا؟ سرمد و منصور ہو جانا

 

بسا لینا کسی کو دل میں، دل ہی کا کلیجہ ہے

پہاڑوں کو تو بس آتا ہے ، جل کر طُور ہو جانا

 

مری کوتاہیوں نے تم کو بخشیں رونقیں کیا کیا

خفا ہو کر لجانا، روٹھ کر کچھ دور ہو جانا

لجانا: شرمانا، شرمندہ ہونا، شرمگیں ہونا

 

مثالِ شمع اپنی ذات کو پگھلانا پڑتا ہے

بہت مشکل ہے ہمدم ظلمتوں کا نور ہوجانا

 

نظر سے دور رہ کر بھی تقی وہ پاس ہیں میرے

کہ میری عاشقی کو ننگ ہے مہجور ہو جانا

مہجور : ہجر زدہ، محروم، متروک، جدا

 

مفتی تقی عثمانی







Post a Comment

1 Comments


  1. نظر سے دور رہ کر بھی تقی وہ پاس ہیں میرے

    کہ میری عاشقی کو ننگ ہے مہجور ہو جانا👏

    ReplyDelete

Contact

Name

Email *

Message *