Gosha-i-Tanhayi -Ghazal - Mufti Taqi Usmani

 عشرت سے مجھے کام نہ دنیائے طرب سے

دیکھا ہے نہاں خانۂ   دل آنکھ نے جب سے

(طرب: خوشی، انبساط

 

نزدیک وہ اتنے تھے کہ بس مل گئے دل میں

تھا گرمِ سفر جن کے لیے جانے میں کب سے

 

گر جنبشِ مژگاں کا کرشمہ ہے یہ دنیا

کیا دھوم مچے گی تیری ایک جنبشِ لب سے 

 

(مژگاں: پلکیں

 

اے ظلمتِ حالات سے جی چھوڑنے والو

پو پھٹتی ہے ہر روز اسی سینۂ شب سے

 

خوشیوں کے مقدّر میں ہے صدموں کی رفاقت

کانٹے یہ صدا دیتے ہیں پھولوں کے عقب سے

 

 

اللہ رے چہرے پہ یہ اعجازِ محبّت 

رنگ اور نکھر آتا ہے کچھ رنج و تعب سے 

(تعب: اضطراب، سختی، مشقت، دکھ

 

دو گام چلے تھے کہ نظر آگئی منزل

مرکب کوئی بہتر نہ ملا ترکِ طلب سے

 

پل بھر میں وہ افسانۂ دل کہہ گئیں آنکھیں 

برسوں میں بھی جس کو نہ سنا پاؤں میں لب سے

 

اے صبح کو تنویرِ شفق دیکھنے والو

پھوٹا ہے یہ رنگ اصل میں قربانیٔ شب سے

 

کیا کم ہے یہ اعزاز کہ اُس بزم میں آسی

ہے ذکر مرا "ظالم و ناداں" کے لقب سے

 

(آسی: مفتی تقی عثمانی کا تخلص

 


Read more of Mufti Taqi Usmani Sb's work by clicking here

 

مفتی تقی عثمانی کے مجموعۂ کلام "گوشۂ تنہائی" سے اقتباس



 


Post a Comment

2 Comments


  1. پل بھر میں وہ افسانۂ دل کہہ گئیں آنکھیں

    برسوں میں بھی جس کو نہ سنا پاؤں میں لب سے

    ReplyDelete

Contact

Name

Email *

Message *